نیکیوں کا وزن بڑھانے والے اسباب(میزان عمل) ‏

 اس نقطہ پر روشنی ڈالتےہیں۔قرآن میں اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ نیکیوں کو گنا جائے گا۔بلکہ اللہ نے یہ فرمایا کہ قیامت کے دن نیکیوں کو تولا جائے گا۔

  کس قدر حکمت ہے اس میں کہ اب معاملہ سب کے لیے برابر ہے۔چاہے مالدار انسان ہو یا غریب انسان۔ معذور انسان ہو یا صحت مند انسان ' معاملہ گنتی پر نہیں بلکہ وزن پر ہوگا__اور نیکیوں کا وزن بڑھانے والے اسباب سب کے لیے برابر طور پر مہیا بھی ہیں۔  بنیادی  طور پر تین چیزیں ہیں جو انسان کی نیکیوں کا وزن بڑھاتی ہیں__

پہلا: نیت:- سب سے پہلی چیز نیت ہے۔ انسان کی نیت خالص ہونی چاہیے۔ مطلب جیسا ہم کہتے ہیں کہ خالص سونا۔اس میں کوئی دوسری دھات کی ملاوٹ نہیں ہے، یا خالص دودھ ،اس میں پانی کی ملاوٹ نہیں ہے۔اسی طرح انسان کا ہر کام صرف اور صرف اللہ کو خوش کرنے کے لیے ہونا چاہیے۔ اس میں ریاکاری ، دکھاوے کے کام کی ملاوٹ نہیں ہونی چاہیے ۔نیکی کرنے سے پہلے بار بار اپنی نیت کو ٹٹولیں کہ اپنے نیک کام سے کہیں میں کسی اور کو تو خوش نہیں کررہا۔ کیوں کہ سیکنڈز میں نیتیں بدلتی ہیں۔مثلا ایک انسان نہایت عاجزی کے ساتھ نماز پڑھتا ہے' اور اس کے ساتھی آپس میں باتیں کرتے ہیں کہ ماشاءاللہ یہ تو بہت پابندی کے ساتھ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھتا ہے ۔اب یہ تعریف سن کر وہ انسان خوش ہو جاتا ہے اور پھر جو وہ اللہ کو خوش کرنے اور راضی کرنے کے لیے  نماز پڑھتا رہا اب وہ لوگوں کی رضا کے لیے، دکھاوے کے لیے نماز پڑھتا ہے، تاکہ لوگ اس کی تعریف کریں۔تو ایسی نیکی کا تو کوئی فایدہ ہی نہیں۔چنانچہ اپنے ہر کام میں اخلاص کو شامل کریں ۔چھوٹی سی چھوٹی نیکی بھی صرف اللہ کو خوش کرنے کے لیے کریں۔ورنہ آپ عبادتوں کے پہاڑ بھی بناتے جائیں لیکن نیت خالص نہ ہو تو وہ عبادتوں کے پہاڑ بھی قیامت کے دن فایدہ نہیں دیں گی۔

دوسرا:قرآن و حدیث:-دین اسلام اتنا مکمل ہے کہ بیت الخلاء سے لے کر بیت اللہ  تک کے سارے طریقے انسان کو سکھا چکا ہے۔جب بھی آپ نیک کام کرنے کا ارادہ کریں تو یہ ضرور دیکھیں کہ اس کام کے بارے میں اللہ کا کیا حکم ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا طریقہ تھا۔کیوں کہ نیکیاں صرف قرآن و حدیث کے مطابق ہی قبول ہوتی ہیں۔مسنون طریقے سے نیکیاں کی جائیں گی تو ہی نیکی  میں وزن ہوگا۔مثلا ایک شخص چوری کرے اور اس مال سے غریبوں کی مدد کرتا ہے تو کیا یہ نیکی صحیح ہوگی؟ نہیں! کیوں کہ غریبوں کی مدد کرنا نیکی ہے لیکن چوری کرنا اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق نہیں ہے۔ 

تیسرا: قربانی:-تیسری چیز قربانی ہے۔آپ جو بھی نیکی کرتے ہیں۔ اس کے لیے آپ نے جو قربانی دی ہے اور جو جانی و مالی تکلیف اٹھانی پڑی ہے۔یہ تکلیف یا مشقت جتنی زیادہ ہو اتنی ہی زیادہ آپ کی نیکی بھاری ہوگی۔مثلا ایک بھوکا شخص اپنی ضرورت کی روٹی صدقہ کرے تو اس کا ثواب کسی ارب پتی کے صدقہ سے کہیں زیادہ ہوگا__جب بدن ٹوٹ رہا ہو' سردی کا موسم ہو اور سخت ناگواری کے باوجود آپ اٹھ کر نماز پڑھ لیں تو آپ اندازہ نہیں کرسکتے کہ وہ نماز کس قدر قیمتی ہوتی ہے__سردی کا موسم مومن کے لیے موسم بہار ہوتا ہے۔راتیں لمبی ہوتی ہیں جن میں وہ قیام یعنی تہجد کی نماز ادا کرسکتا ہے۔ دن چھوٹے ہوتے ہیں جن میں وہ روزے رکھ سکتا ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ"سردی کو خوش آمدید۔اس موسم میں برکتیں نازل ہوتی ہیں کہ تہجد کے لیے راتیں لمبی  ہو جاتی ہیں اور روزہ کے لیے دن چھوٹا"۔ 

ہم سب بھی ان خوبصورت دنوں اور راتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ 
 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے پھلکے اور میزان عمل یعنی ترازو میں بڑے بھاری اور اللہ رب العزت کو بہت پیارے ہیں۔سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم۔
      (صحیح بخاری )

Comments

Popular posts from this blog

‎(عمل ‏سے ‏نصیحت)

رزق ‏میں ‏برکت ‏کے ‏اسباب

مسلمان ‏اور ‏کافرمیں ‏فرق ‏