رزق ‏میں ‏برکت ‏کے ‏اسباب

دنیاکاہرانسان رزق کامحتاج ہوتاہے اوراللہ کی اس نعمت کے حصول کےلیےکتاب وسنت سے ثابت شدہ راستہ اپناناچاہیے۔لیکن لوگ کوئ بھی راستہ اختیارکرتےہیں 'جسکی وجہ سے پریشان رہتےہیں اوریہ شکایت کرتے ہیں کہ ہم رزق توحاصل کررہے ہیں لیکن ہمارےرزق میں برکت نہیں ہوتی ہے۔ہم دن رات اتنی محنت کرتےہیں'پھربھی خرچےپورےنہیں ہوتےبلکہ الٹاقرضہ لیناپڑتاہے۔
          برکت کا مطلب دولت کی زیادتی نہیں بلکہ"کفایت"ہے۔یعنی ضرورت کےلیےکافی ہوجانا۔

 (برکت کےاسباب)

پہلا سبب(توبہ واستغفار):-اللہ کافرمان ہے.

فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْارَبَّكُمْ اِنَّهُ كَانَ غَفَّاراً.یُرْسِلِ السَّمَاءَعَلَیْكُمْ مِّدْرَاراً.وَیُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَبَنِیْنَ وَیَجْعَلْ لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَیَجْعَلْ لَّكُمْ اَنْهَاراً. (سورہ نوح:10-12)
ترجمہ:-"میں نےکہا:اپنے رب سے معافی طلب کرو بلاشبہ وہ بڑابخشنےوالاہے،وہ تم پر خوب بارش برسائےگا،تمہیں مال ودولت کی فراوانی بخشےگا۔تمہارےلیےباغ پیداکرےگااورنہریں جاری کرےگا۔"

دوسرا سبب(تقوی):-اللہ کے احکام پر عمل اورمنع کردہ کاموں سے اجتناب کرنا۔اللہ کافرمان ہے.

وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهُ مَخْرَجاً.وَیَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لاَیَحْتَسِبُ...(الطلاق:2-3)
ترجمہ:-"اورجوشخص اللہ سےڈرتاہےاللہ اس کےلیےمشکلات سےنکلنےکی کوئ نہ کوئ راہ پیداکرتاہےاورایسی جگہ سےرزق دیتاہےجہاں سےاسےوہم وگمان بھی نہیں ہوتاہے۔"

تیسرا سبب(عبادت میں انہماک):-مطلب کہ عبادت کےدوران بندےکادل اور جسم دونوں حاضررہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ "اےابن آدم! میری عبادت میں منہمک رہ ۔میں تیرادل غناسےبھردوں گااورتیری محتاجی کادروازہ بندکردوں گا۔"
(سنن الترمذی، بتعلیق احمد شاکر :642/4)

چوتھا سبب(اللہ پر بھروسہ کرنا):-یعنی انسان رزق حلال کےلیےجوبھی جائزوسیلہ اختیارکرے اس پر بھروسہ نہ کرے بلکہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھے،پھراللہ اسےضرور رزق دےگااوراس میں برکت بھی نصیب کرےگا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے:"اگرتم اللہ پراس طرح بھروسہ کروجس طرح بھروسہ کرنےکاحق ہےتو وہ تمہیں ایسےہی رزق دےگاجیسےوہ پرندوں کو رزق دیتاہےجوصبح کے وقت خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کے وقت پیٹ بھرکر واپس آتےہیں۔"

پانچواں سبب(اللہ کےراستےمیں خرچ کرنا):-اللہ نے آپ کوجوکچھ بھی دیاہے،چاہےوہ تھوڑاہویازیادہ اس میں سےاپنی استطاعت کے مطابق اللہ کےراستےمیں خرچ کریں۔اللہ کا فرمان ہے.

وَمَااَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍفهُوَیُخْلِفُهُ وَهُوَخَیْرُالرَّازِقِیْنَ۔(سبا:39)
ترجمہ:-"اورتم جوکچھ خرچ کرتےہووہ اس جگہ پر تمہیں اوردےدیتاہےاوروہی سب سے بہتر رزق دینےوالاہے۔"

چھٹاسبب(طالب علموں پرخرچ کرنا)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دوبھائ تھے۔ایک بھائی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں علم ومعرفت حاصل کرنےآیاکرتاتھا ،اوردوسرا کسب معاش میں لگاہوا تھا۔بڑےبھائ نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےاپنےبھائ کی شکایت کی کہ میرا بھائ کسب معاش میں میری مددنہیں کرتا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہوسکتاہےکہ تمہیں اس کی برکت سےرزق دیاجارہاہو۔(سنن الترمذی)

ساتواں سبب(خریدوفروخت میں سچ بولنا)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : "خریداراوربیچنےوالےکواختیارہےکہ وہ چاہیں توسوداطےکرلیں اوراگرچاہیں تواسےمنسوخ کردیں اوراگروہ سچ بولیں اور ہرچیزکوکھول کربیان کردیں توان کےسودےمیں برکت آئےگی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اورکسی بات کوچھپائیں توان کےسودےمیں برکت ختم ہوجائےگی۔"(متفق علیہ)

آٹھواں سبب(والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :"جسےوسعت رزق اوردرازئ عمرکی خواہش ہواسےوالدین کے ساتھ حسن سلوک اور رشتہ داروں کے ساتھ اچھابرتاؤکرناچاہیے۔"
(مسند احمد:مسندعلی بن ابی طالب387/2,اسنادہ قوی،الترغیب والترھیب:335/3)

نواں سبب(رزق میں برکت وکشادگی کی دعاکرنا):-رزق میں تنگی کے وقت دعاکرنےسےبھی رزق میں برکت ہوتی ہے۔دعاہرپریشانی کا لاجواب علاج ہے۔اللہ کافرمان ہے۔

اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّاُذَادَعَاهُ وَیَكْشِفُ السُّوْءَ.....(النمل:62)
ترجمہ:"کون ہےجومجبورکی دعاقبول فرماتاہےجب وہ اس سےدعاکرتاہےاورپریشانی کودورکرتاہے۔"

             یہ ہےچنداسباب جن کے بارےمیں قرآن وحدیث میں وضاحت ہےکہ ان سےبندےکےرزق میں اضافہ ہوتاہےاوراس کی تنگی دور کردی جاتی ہے۔

                          •^•^•^•^•^•^•
 
           

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

‎(عمل ‏سے ‏نصیحت)

مسلمان ‏اور ‏کافرمیں ‏فرق ‏