مہمانوں ‏کےحقوق ‏


مہمان نوازی بہترین اعمال میں داخل ہے ۔اسلام کی تعلیم یہ ہےکہ خواہ وہ مہمان جان پہچان کاہویانہ ہواپنی حیثیت کے مطابق اس کی خاطر تواضع کریں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :"جوشخص اللہ اور آخرت کے دن پریقین رکھتاہےاسےچاہیےکہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔"(بخاری)

رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مہمان نوازی ہرخاص وعام کےلیے۔

        نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت بڑے مہمان نوازتھے۔آپ کی بارگاہ میں عرب کےمختلف اطراف اور صوبوں سےلوگ آتےاورآپ خودان مہمانوں کی خاطر داری فرماتےتھے۔جولوگ بھی حاضرہوتےآپ کے پاس بغیر کچھ کھائےپئےواپس نہ جاتےتھے۔(شمائل ترمذی)

      حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی ازواج مطہرات کے پاس مہمان کےکھانےکابندوبست کرنےکےلیےایک آدمی کو بھیجا لیکن سب کے پاس سےیہ جواب آیا کہ ہمارےپاس پانی کےسواکچھ بھی نہیں ہے۔پھررسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:اس مہمان کی مہمان نوازی کون کرےگا؟فورا ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ اٹھےاورعرض کیااےاللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں ان کی مہمان نوازی کروں گا۔چنانچہ وہ مہمان کولےگئےاوربیوی سےکہارسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی خاطر تواضع کرو,بیوی نےکہاکہ ہمارےپاس بچوں کےلیےکچھ کھاناہے،صحابی نےکہاکہ کھاناتیارکرو۔اوربچےجب رات کاکھاناطلب کریں تو انہیں سلادو۔چنانچہ بیوی نےکھاناتیارکیااوراپنےبچوں کوبہلاپھسلاکرسلادیااورجب مہمان کےلیےدسترخوان بچھایاگیاتووہ چراغ درست کرنےکےبہانےکھڑی ہوئیں۔اس وقفہ میں اس نے چراغ بجھادیا،میاں بیوی نے مہمان کویہ محسوس کرایاکہ وہ دونوں بھی اس کے ساتھ کھارہے ہیں ،حالانکہ دونوں نےفاقہ میں رات گزاری،صبح ہوئ تو وہ انصاری صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: تم دونوں کےکام سے یعنی مہمان کے کھلانےکےلیےتم دونوں نےجوطرزعمل اختیارکیا اس سےاللہ نےتعجب کیا۔اس موقع سےاللہ نےیہ آیت نازل فرمائی :
وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِهِمْ وَلَوْكَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِِحُوْنَ۔(سورہ الحشر:09)
ترجمہ:-اوروہ خوددوسروں کواپنےاوپرترجیح دیتے ہیں اگر چہ خودانہیں سخت ضرورت ہو اورجوکوئ اپنےنفس کےبخل سےبچالیاگیاتووہی لوگ کامیابی اور فلاح پانےوالےہیں۔(بخاری:مناقب الانصار)
     
      آج لوگوں میں بخیلی آگئ ہےاورمہمانوں کوبوجھ محسوس کرتےہیں۔اس لیےجب کوئ مہمان آتاہےتوبجائےاس کےکہ کھانےپینےکےلیےکوئ چیزپیش کی جائے اس سےدریافت کرتےہیں کہ آپ کےلیےکچھ لاؤں اوردل یہ چاہتاہوگاکہ کچھ نہ پیش کرناپڑےتواچھاہوگا۔اب سوال کرنےپرشایدہی کوئ مہمان ہوجومطالبہ کرے کہ ہاں لائیےورنہ معذرت ہی کرےگاکہ کچھ ضرورت نہیں۔

اللہ ہم سب کو مہمانوں کی عزت وضیافت کرنےکی توفیق عطافرمائے۔۔  (آمین)

                       °^°^°^°^°^°^°^°

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

‎(عمل ‏سے ‏نصیحت)

رزق ‏میں ‏برکت ‏کے ‏اسباب

مسلمان ‏اور ‏کافرمیں ‏فرق ‏